انصاف کا قتل - Lunar Graze Lunar Graze: انصاف کا قتل
Breaking
Loading...

National

History

انصاف کا قتل

قائدِ عوام ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک جھوٹے مقدمہ میں لاھور ھائی کورٹ کے متعصب جج مولوی مشتاق کی سربراھی میں پانچ رُکنی بینچ نے موت کی سزا سنائی
                Image may contain: 3 people, people standing 
قائدِ عوام ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک جھوٹے مقدمہ میں لاھور ھائی کورٹ کے متعصب جج مولوی مشتاق کی سربراھی میں پانچ رُکنی بینچ نے موت کی سزا سنائی ۔۔ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کی گئی ۔۔ اپیل کی سماعت کیلئے سات رُکنی بینچ تشکیل دیا گیا جس میں چیف جسٹس انوار الحق۔۔ محمد اکرام ۔۔جسٹس دراب پٹیل ۔۔ جسٹس محمد حلیم ۔  جسٹس جی صفدر شاہ ۔۔ کرم الٰہی چوھان اور نسیم حسن شاہ شامل تھے ۔۔ 6 فروری 1979 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رُکنی بینچ کے چار ججز نے لاھور ھائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جبکہ تین ججز نے اختلاف کرتے ھوئے ذوالفقار علی بھٹو اور مسعود محمود کو بری کرنے کا کہا ۔

لاھور ھائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے والے چار ججز انوارالحق ۔۔ محمد اکرام ۔۔۔ کرم الٰہی چوھان اور نسیم حسن شاہ تھے۔۔ جبکہ لاھور ھائی کورٹ کے فیصلے کو رد کرکے ذوالفقار علی بھٹو کو بری کرنے والے تین جسٹس دُراب پٹیل ۔۔ جسٹس جی صفدر شاہ اور جسٹس محمد حلیم تھے ۔۔

یوں اس متنازعہ فیصلہ کی روشنی میں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کی سزا پر 4 اپریل 1979 کو عمدرآمد کردیا گیا گیا ۔۔ بھٹو شہید کی پھانسی کے فیصلے کو عدالتی قتل قرار دیا گیا اور آج تک عدالتوں میں کسی بھی قتل کے مقدمہ میں اس فیصلے کو بطور نظیر پیش نہیں کیا جاتا وجہ صاف ظاھر ھے کہ عدالتی نظام سے منسلک ججز اور وکلاء اس کو دباؤ کے تحت دیا گیا فیصلہ ھی سمجھتے ھیں ۔۔ شہید بھٹو کی سزا کو برقرا رکھنے والے چار ججوں میں ڈھائی فٹا جج نسیم حسن شاہ بھی شامل تھا ۔۔ یہ ٹھگنا پست قد ھونے کے باوجود انتہائی رنگین مزاج بھی تھا ۔ 17 اپریل 1993 سے 14 اپریل 1994 تک نسیم حسن شاہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے عہدے پر بھی فائز رھا ۔۔

 نسیم حسن شاہ کرکٹ کنٹرول بورڈ کاصدر اور سنسنر بورڈ کا چیئرمین بھی رھا ۔۔ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران ایک کمزور لمحہ میں نسیم حسن شاہ نے اعتراف کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا فوجی حکمرانوں کے دباؤ کے زیرِ اثر دی گئی اور کہا کے ذوالفقار علی بھٹو اس سزا کے حقدار نہ تھے۔۔ یہ یقیناً ایک ایسا اعتراف ھے جو یہ ثابت کرنے کیلئے کافی ھے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو اُس وقت کے فوجی حکمرانوں نے قلم کی نب کو بھٹو کو قتل کرنے کیلئے استعمال کیا

نسیم حسن شاہ کے اعتراف نے ذوالفقار علی بھٹو کو سزا دینے دینے والے دیگر تین ججز کا کردار بھی مشکوک بنا ڈالا ھے ۔۔۔ کیا ڈر خوف لالچ کسی جج کو زیب دیتا ھے ؟ کیا ایسے افراد جج کہلانے کے مستحق ھیں جو فیصلے شواھد نہیں بلکہ شواھد کو نظر انداز کرکے دباؤ کے زیرِ اثر دیتے ھیں ؟اگر انصاف کا ترازو انصاف فراھم کرنے کی بجائے انصاف کو قتل کرنے کے کام آئے تو یہ انصاف نہیں ظلم کہلائے گا ۔۔۔ ان چار ججوں کو جنہوں نے وقتی لالچ و طمع کے زیرِ اثر دباؤ میں آکر ایک بیگناہ کو موت سے ہمکنار کیا کی قبریں کھود کر ان کے مسخ شدہ ڈھانچوں کو سرِ عام پھانسی دے کر نشانِ عبرت بنایا جائے ۔۔۔

[left_sidebar]
تحریر ۔ سیف سیفی


No comments

Post a Comment

Don't Miss
LunarGaze © all rights reserved
made with by templateszoo